یونگی بنیادی نفیسات
نظریۂ نقشِ اول یا یونگی بنیادی نفیسات آفاقی، ابتدائی تصاویر یا نمونے ہیں جو تمام انسانوں کے اجتماعی لاشعور میں رہتے ہیں۔ کارل یونگ کے ذریعہ تجویز کردہ یہ نقوشِ اول، ہمارے آباؤ اجداد سے وراثت میں ملنے والی صلاحیتیں ہیں اور ہمارے خیالات، احساسات اور طرز عمل کو تشکیل دیتے ہیں۔ ان نقوش کو سمجھنے سے، ہم انسانی نفسیات میں بصیرت حاصل کر سکتے ہیں اور خود کو اور دوسروں کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔
یونگ کا خیال تھا کہ اولین نمونے اجتماعی لاشعور سے آتے ہیں۔ اس نے تجویز کیا کہ یہ نمونے پیدائشی (غیر سیکھے ہوئے)، موروثی اور آفاقی ہیں۔ نقشِ اول اس بات کو ترتیب دیتے ہیں کہ ہم زندگی بھر کچھ چیزوں کا کیسے تجربہ کرتے ہیں۔
یونگ نے تبولا رس کے اِس تصور کو مسترد کر دیا کہ انسانی ذہن پیدائش کے وقت ایک خالی سلیٹ ہوتا ہے جسے مکمل طور پر تجربوں سے لکھا جاتا ہے۔ یونگ کا یہ خیال تھا کہ انسانی ذہن ہمارے آباؤ اجداد کے بنیادی، لاشعوری، حیاتیاتی پہلوؤں کو برقرار رکھتا ہے۔ یہ "بنیادی نقشے"، جیسا کہ اس نے ابتدا میں انھیں واضع کیا تھا، انسان بننے کے طریقے کی بنیادی بنیاد کے طور پر کام کرتے ہیں۔
یونگ نے چار بڑے ابتدائی نقوش کی نشاندہی کی لیکن یہ بھی مانا کہ اس تعداد کی کوئی حد نہیں ہے جو ہو سکتی ہے۔ ان ابتدائی نقوش کے وجود کا براہ راست مشاہدہ نہیں کیا جا سکتا لیکن مذہب، خواب، فن اور ادب کو دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ جنگ کے چار بڑے نقوش یہ ہیں: شخصیت، سایہ، انیما/انیمس، اور نفس۔