Many of YALDA Livng among us
اُستانی نے یلدا کی کاپی زور سے میز پر ماری اور چیخ کر کہا؛ ’’یلدا! یہاں آؤ!‘‘
لڑکی لرزتی کانپتی اُستانی کے میز کے قریب آئی اور کانپتی آواز میں کہا؛ ’’جی اُستانی صاحبہ۔‘‘
’’کتنی مرتبہ تم سے کہا ھے کہ اپنی کاپی میں خوشخط لکھا کرو اور پھٹی پرانی کاپیاں مت استعمال کیا کرو؟ کل ھی اپنی والدہ کو اسکول لے آؤ تاکہ تمہاری کارکردگی سے اُنہیں بھی آگاہ کر لوں۔‘‘
لڑکی نے اپنی شرمندگی پر بڑی مشکل سے قابو پاتے ھوئے کہا: ’’مس وہ تو بیمار ھیں۔ میرے بابا نے کہا کہ جب پہلی کو تنخواہ ملے گی تو اُن کے لئے دوا لائیں گے تاکہ اُن کے منہ سے خون آنا بند ھو جائے۔ تب ھمارے پاس اِتنا پیسہ ھو گا کہ اپنی چھوٹی بہن کے لئے خشک دودھ خرید سکیں تا کہ وہ ساری رات نہ روئے۔ مجھ سے بھی بابا نے وعدہ کیا ھے کہ میرے لئے کاپی خرید لیں گے تا کہ میں بڑے کی کاپی پر اُن کی لکھائی ربڑ سے مٹا کر اپنی کلاس کا کام نہ لکھوں۔ میں بھی آپ سے وعدہ کرتی ھوں کہ پھر میری کاپی بھی پھٹی پرانی نہیں ھو گی اور میری لکھائی بھی صاف اور خوشخط ھو گی۔‘‘
اُستانی نے بڑی مشکل سے کہا؛ یلدا! جاؤ اپنی جگہ پر بیٹھ جاؤ۔‘‘
اُس نے اپنا منہ بلیک بورڈ کی طرف پھیرا کہ اُس کی آنکھ سے بہتے آنسو کوئی دیکھ سکے اور تختہ سیاہ پر لکھنا شروع کیا؛