Why did every country visit Kigali in 2016? (Eng./Urdu)
It was for the same reason that 197 governments went to Montreal, Canada, in 1987: to save the ozone layer.
But why was there a need to save the ozone layer?
In short, because of "apocalypse anxiety." The 1980s, remembered for Steven Spielberg, the launch of MTV, Madonna, and big hair, were also when a group of scientists discovered the ozone hole, sparking fears of the "end of the world." The ozone layer softens the sun's UVB rays before they reach us, making the sun's heat suitable for life.
The fear was justified because the worst-case scenario was that if the ozone layer continued to thin, we would all burn to death (including plants and animals). If not, skin cancer, death, and widespread immune system weakening were not far-fetched realities.
The First Global Mission: The Montreal Protocol
Investigations into the environmental degradation of the ozone layer concluded that the main cause of the ozone hole was chlorofluorocarbons (CFCs). CFCs, used in aerosols (think hair spray) and our cooling equipment like refrigerators, were causing our protective ozone layer to disappear.
It became a clear and common mission for all countries to start banning the production and use of CFCs to restore the ozone layer. Under this global mission, many countries met in Montreal, agreed, and then signed the international treaty known as the Montreal Protocol. So far, 99% of the substances that deplete the ozone layer have been phased out!
Montreal Protocol Signing Delegation on September 16, 1987
[Credit: Canadian Broadcasting Corporation]
If CFCs have been eliminated, why did countries have to meet again in Kigali, Rwanda?
The question should be: When CFCs were eliminated, what substances were used in their place?
Hydrofluorocarbons (HFCs) were introduced as alternatives to CFCs and hydrochlorofluorocarbons (HCFCs) because they did not deplete the ozone layer and were widely used. This information seems like a relief until it is revealed that HFCs might be responsible for global warming. The New York Times described HFCs as "a kind of supercharged greenhouse gas" with 1,000 times the heat-trapping ability of carbon dioxide.
But solving one problem by creating another is not ideal, especially when it involves life-threatening issues of climate change. To address this, various countries gathered again in Kigali in 2016 to make future estimates and decisions.
28th Meeting of the Parties in October 2016
[Credit: Ozone Secretariat]
The Ongoing Global Commitment: The Kigali Amendment
Beyond saving the ozone layer, which is now on the path to recovery, the Montreal Protocol, under the Kigali Amendment, has extended its mandatory goal to reduce HFCs by 80 to 85% by 2045-2047.
With the ratification by over 155 countries as of October 2023, the Kigali Amendment has prioritized addressing climate change by reducing the planet-warming emissions of HFCs. By 2047, the phased reduction of HFCs will be complete, preventing the equivalent of 420 metric tons of carbon dioxide greenhouse gas emissions by 2100. So yes, these countries decided to meet again because the Kigali Amendment is projected to help prevent a 0.3 to 0.5 degrees Celsius increase in global temperatures by 2100! Certainly, a very good reason.
ہر ملک نے کیگالی شہر کا دورہ کیوں کیا؟
یہ بالکل وہی وجہ تھی جب سن 1987 ء میں 197 ممالک کی حکومتیں کینیڈا کے شہر مونٹریال گئیں -اوزون کی تہہ کو بچانے کے لیے۔
لیکن اوزون کی تہہ کو بچانے کی کیا ضرورت تھی؟
مختصر اًکہا جائے توقیامت کےخوف(Apocalypse anxiety) کی وجہ سے۔
80کے زمانے کو جہاں سٹیون اسپیلبرگ، ایم ٹی وی کا آغاز، میڈونا، اور بڑے بالوں کی وجہ سے یاد رکھا جاتا ہے، و ہیں جب سائنسدانوں کے ایک گروہ نے اوزون ہول دریافت کی تو "دنیا کے خاتمے" کاخوف واقع ہوا۔ UVBاوزون کی تہہ سورج کی شعاع کو ہم تک پہنچنے سے پہلے نرم کرتا ہے، جس کی وجہ سے سورج کی تپش ہماری زندگی کے لیےمناسب ہو جاتی ہے۔
بہر حال خوف کافی حد تک جائز تھا کیونکہ بدتر ین صورتحال یہ تھی کہ اگر اوزون کی تہہ پتلی ہوتی رہی تو ہم سب جل کر مر جائیں گے (بشمول پودوں اور جانوروں کے)۔ اوراگریہ نہیں تو ، جلد کا کینسر، موت یا، اور بڑے پیمانے پر کمزور مدافعتی نظام حقیقت سے اتنے دور نہیں تھے۔
nbsp;پہلا عالمیnbsp; مشن: مونٹر یال پروٹوکولnbsp;
اوزون کی تہہ کی کی ماحولیاتی خرابی کی تحقیقات کی گئیں ، اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اوزون شگاف کی بڑی وجہ کا ایک نام ہے اور وہ ہے کلوروفلوروکاربنز جسے سی ایف سیز (CFCs) کے نام سےبھی جانا جاتا ہے۔سی ایف سیز وہ کیملیکلز ہیں جنہیں ایروسولز (بالوں کے اسپرے کے بارے میں سوچیں) میں استعمال کیا جاتا ہے اور جنہیں ہمارے ٹھنڈا کرنے والے سازوسامان جیسے فریج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، لیکن ان سے ہماری حفاظتی اوزون کی تہہ بھی غائب ہوگئی ہے۔
اوزون کی تہہ کو بحال کرنے کے لیے تمام ممالک کے لیے یہ واضح اور مشترکہ مشن بن گیا کہ وہ سی ایف سیز کی پیداوار اور استعمال پر پابندی لگانا شروع کر دیں۔ اس عالمی مشن کے تحت، دنیا کے بہت سے ممالک مونٹریال میں ملے، اتفاق اور توثیق کی، اور پھر تمام ممالک نے مونٹریال پروٹوکول کے نام سے جانی جانے والےبین الاقوامی معاہدے پر دستخط کیے ۔
اب تک99 فیصداوزون کی تہہ کو ختم کرنے والے مادوں کو مرحلہ وار ختم کر دیا گیا ہے!
Montreal Protocol Signing Delegation on September 16, 1987
[Credit: Canadian Broadcasting Corporation]
اگر سی ایف سیز ختم ہو گئے ہیں تو ممالک کو روانڈا، کیگالی میں دوبارہ ملنا کیوں پڑا ؟
سوال ہونا چاہیے: جب سی ایف سیز(CFCs) کو ختم کیا گیا تو ان کے بجائے کن مادوں کا استعمال کیا گیا؟
ہائیڈرو فلورو کاربن (ایچ ایف سیزHFCs-) سی ایف سیز اور ہائیڈرو کلورو فلورو کاربنز (ایچ سی ایف سیزHCFCs-) کی جگہ متبادل کے طور پر پیش کیے گئے تھے کیونکہ یہ اوزون کی تہہ میں کمی نہیں کرتے تھے اور بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے رہے تھے۔ یہ اطلاع بہت بڑی راحت کی طرح لگتی ہے جب یہ آگاہی دی جاتی ہے کہ ایچ ایف سیز عالمی گرمی کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں۔ نیو یارک ٹائمز نے ایچ ایف سیز (HFCs) کو "ایک قسم کا سپرچارجڈ گرین ہاؤس گیس" کے طور پر تشریح کیا ہے، جس میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ہیٹ ٹریپنگ 1000 گنا ہوتی ہے۔
لیکن نہیں ایک مسئلے کو حل کرنے کے لیے دوسرے مسئلے کو پئد ا کرنا ا اتنا اچھا تو نہیں ہے، خاص طور پر جب اس میں ماحولیاتی تبدیلی کے زندگی کے لیے پرخطر مسائل بھی شامل ہوں۔ اس مسئلے کے حل کیلئے سن 2016 ء میں کیگالی کے شہر میں مختلف ممالک پھر جمع ہوئے تاکہ آئندہ کیلئے کچھ تخمینے نکالیں جائیں اور کچھ فیصلے کیے جائیں۔
28th Meeting of the Parties in October 2016
[Credit: Ozone Secretariat]
nbsp;جاری عالمی عزم کیگالی ترمیم
اوزون کی تہہ کو بچانے سے بھی آگے، جوکہ اب بحالی کی راہ پر گامزن ہے، مونٹریال پروٹوکول نے کیگالی ترمیم کے تحت، سال 2045ء-2047ء تک ایچ ایف سیز کو 80 سے 85 فیصد تک کم کرنے کے لیے اس کے لازمی ہدف میں توسیع کردی ہے۔
155 سے زائد ممالک کی جانب سے توثیق سے ، اکتوبر 2023 کے مطابق، کیگالی ترمیم نے ایچ ایف سیز(HFCs) کے اس سیارے کو گرم کردینے والے اخراج میں کمی کرکے ماحولیاتی تبدیلی کو ترجیحی بنیادوں پر اس کے ازالے کا فیصلہ کیا ہے۔سن 2047 ءمیں، ایچ ایف سیز میں بتدریج کمی کا عمل مکمل ہوجائے گا، جس سے سن 2100 ءتک 420 میٹرک ٹنز (Metric Tons) کے کاربن ڈائی آکسائیڈ (CO2) کے برابر گرین ہاؤس گیسیز کے اخراج کو روک دیا جائے گا۔ لہٰذا ہاں ان ممالک نے دوبارہ مل بیٹھنے کا فیصلہ کیا کیونکہ کیگالی ترمیم نے سن 2100 ء تک عالمی درجۂ حرارت میں 0.3 سے 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافے کو روکنے میں مدد کیلئے پیش گوئی کی ہے! یقیناً یہ ایک نہایت اچھی وجہ ہے۔
Entrepreneur | Financial Expert
5moGood point!